میری وفا کی تلاش نہ کر
مجھے چھوڑ دے تلاش نہ کر
مجھے اذیتوں میں یوں مار دے
کہ میرا نام نشاں مٹ جائے
میں رہوں تیرے روبرو مگر
مجھ سے دل تیرا بھر جائے
مجھے توڑ دے باغ سے کہ
میں پہول ہوں مرجھایا ہوا
مجھ میں تلاش نہ کر وفا
میں لوگوں کا ہوں ستایا ہوا
وفا کے موتی کتابوں میں ملیں
شاید عشق خطابوں میں ملیں
مجھ سے غلطی میں محبت ہوی
اب عمر بہر بد دعاؤں میں ملیں