میری یاد اسے بھی آتی تو ہو گی
اسے دل ہی دل میں رولاتی تو ہو گی
بے خیالی میں ہی سہی خیالوں میں اکچر
وہ مجھے گیت بنا کر گنگناتی تو ہو گی
نام میرا اپنی ہتھیلی پر لکھ کر
وہ سکھیوں سے اپنی چھپاتی تو ہو گی
جب تنگ کرتی ہوں گی اسے سکھیاں
تو شرم سے منہ کو چھپاتی تو ہو گی
یاد جب بھی آتی ہو گی اسے سر شام
اپنے نازک رسیلے لبوں کو چباتی تو ہو گی
فقط میرا نام اپنی کتابوں میں لکھ کر
وہ غیروں کے ڈر سے مٹاتی تو ہو گی