میری یاد کا دیا تم بجھا دو
پروانے کی راکھ کو نہ ہوا دو
زہن پر تمہارے جو تصویر ہے بنی
اس کا ہر اک نقش مٹا دو
وقت نزع جان پہ بھاری ہے
مرحلہ آسان ہو یہ دعا دو
نفرت کے جہان میں جو ممکن ہو
دئیے محبتوں کے جلا دو
قسمت میں ہے کیوں درد لکھا ہوا
مجھ کو نہ لکیروں کی سزا دو