میرے درد کا گو بیان نہیں
میرے آنسوؤں کی تو زبان ہے
میں نے تجھ سے شکوہ کیا نہیں
میری نظروں میں رقم جو داستان ہے
میرا ساتھی رہا پر اب سنگ نہیں
تھا مخلص،شاید یہ گمان ہے؟
وہ جانے لگا، کیوں میں نے روکا نہیں؟
اس راز سے وہ بھی انجان ہے
اسے پایا نہیں اسے کھویا نہیں
کہاں پھنس گئی کیسا یہ زندان ہے؟
میری بےبسی پر بھی لب کشا ھوا نہیں
وہ درد جو صرف میرا رازدان یے
رہے سامنے دور وہ نظروں سے ہو نہیں
مانند سایہ رہے بڑا عجیب سایہ ارمان ہے
مریم!مشکل کشا سے بڑی کوئی ذات نہیں
کرے گا سب آسان وہ جس نے تانہ اوپر آسمان ہے