وہ مجھ سے کہتی ہے کیوں یہ دکھی نظمیں سناتے ہو
اپنے ساتھ مجھے بھی رلاتے ہو کیوں باز نہیں آتے ہو
تمہیں بھولنا چاہتی ہوں مگر بھول نہیں پاتی ہوں
مجھے ہر پل تیری یادآتی ہےدل کو جلاتی ہے
کیسے کہوں تمہیں میں کتنا چاہتی ہوں
زمانے کے ڈر سے کچھ کہہ نہ پاتی ہوں
تجھےمیں پیار کرتی ہوں انجام سے بھی ڈرتی ہوں
میرے ذہن و دل پہ چھائے ہو بتاؤ کس دنیا سے آئے ہو
میرے دن رات میں تم ہو میری ہر بات میں تم ہو
جی چاہتا ہے تجھے اپنا بنالوںدل کی دھڑکن میں بسالوں
تیری یاد دل سے جا نہیں سکتی میں تجھے پا نہیں سکتی
دل سے مجبور ہو کر فون اٹھاتی تیرا نمبر ملاتی ہوں
پھر سوچتی ہوں تم شکوے شکاتیں کرو گے
دل دکھانے والی باتیں کرو گے
تیرے دل میں رہنا ہے مجھے فقط اتنا کہنا ہے
دنیا کے سامنے محبت کو تماشہ نہ بناؤں گی
میں سدا کے لیے اپنے اصغر کو بھول جاؤں گی