میرے تن کے زخم نہ گن ابھی

Poet: نامعلوم By: فرھاد خانزادہ, دبئی

میرے تن کے زخم نہ گن ابھی میری آنکھ میں ابھی نور ہے
میرے بازؤوں پہ نگاہ کر ، جو غرور تھا وہ غرور ہے

ابھی رزم گاہ کے درمیاں ہے میرا نشاں کھلا ہوا
ابھی تازہ دم ہے میرا فرض نئے معرکوں پہ تلا ہوا

مجھے دیکھ قبضہ تیغ پر ابھی میرے ہاتھ کی گرفت ہے
بڑا منتقم ہے میرا لہو یہ میرے نسب کی سرشت ہے

میں اسی قبیلے کا فرد ہوں جو حریفِ سیلِ بلا رہا
اسے مرگزار کا خوف کیا جو کفن بدوش سدا رہا

میرے غنیم نہ بھول تو کہ ستم کی شب کو زوال ہے
تیرا جبر ظلم بلا سہی میرا حوصلہ بھی کمال ہے

تجھے ناز جو سن و گرز پر مجھے ناز اپنے بدن پر ہے
وہی نامہ بر ہے بہار کا ، جو گلاب میرے کفن پر ہے
 

Rate it:
Views: 2782
11 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL