Add Poetry

میرے تن کے زخم نہ گن ابھی

Poet: نامعلوم By: فرھاد خانزادہ, دبئی

میرے تن کے زخم نہ گن ابھی میری آنکھ میں ابھی نور ہے
میرے بازؤوں پہ نگاہ کر ، جو غرور تھا وہ غرور ہے

ابھی رزم گاہ کے درمیاں ہے میرا نشاں کھلا ہوا
ابھی تازہ دم ہے میرا فرض نئے معرکوں پہ تلا ہوا

مجھے دیکھ قبضہ تیغ پر ابھی میرے ہاتھ کی گرفت ہے
بڑا منتقم ہے میرا لہو یہ میرے نسب کی سرشت ہے

میں اسی قبیلے کا فرد ہوں جو حریفِ سیلِ بلا رہا
اسے مرگزار کا خوف کیا جو کفن بدوش سدا رہا

میرے غنیم نہ بھول تو کہ ستم کی شب کو زوال ہے
تیرا جبر ظلم بلا سہی میرا حوصلہ بھی کمال ہے

تجھے ناز جو سن و گرز پر مجھے ناز اپنے بدن پر ہے
وہی نامہ بر ہے بہار کا ، جو گلاب میرے کفن پر ہے
 

Rate it:
Views: 2131
11 Apr, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets