میرے خوابوں سے ہوکر ہراساں
Poet: عروج عدنان By: urooj adnan, karachiمیرے خوابوں سے ہوکر ہراساں
میری نیند معدوم ہوئی جاتی ہے
تیری بے رخی سے عاجز ہوکر
یہ آنکھیں اشکبار ہوئی جاتی ہے
ہر شخص سے بیزار ہو کر
تیری ہر بات ذہن میں مقید ہوئی جاتی ہے
تیری وہ شوخیاں بدنام ہو کر
زمانے میں مشہور ہوئی جاتی ہے
تنہائ میں خود سے ہم کلام ہو کر
زندگی قید سے آزاد ہوئی جاتی ہے
لہجے کی تلخی سے مغموم ہو کر
زیست سے عروج لا تعلق ہوئی جاتی
More Life Poetry






