میرے خوابوں میں نظرآتےتھے موتی بےشمار
جب آنکھ کھلی تو راہ میں پڑے تھے غم بے شمار
ساحل پر جو کھٹرے تھے جانے کے لئے
سفینے ڈوب گئے سمندر میں بے شمار
اچھا ہوتا وہ نہ کھیلتے پیار کا کھیل ہم سے
ہے ان کی جیت میں ہارنے کے سبب بے شمار
کٹتے رہے جنگلوں میں درخت بے دردی سے
راستے میں تھے مرجھائے ہوئے پھول بے شمار