میرے خوابوں کو محبّت سے سجانے آنا
روح پیاسی ہے، مری پیاس بجھانے آنا
تم تو پرکار ہو اِس فن میں، ابھی لوٹا کر
پھر سے اک بار مرے دل کو چرانے آنا
یوں ہی ضائع ہوں شباب اپنے، ارادہ ہے کیا؟
جب گزر جائیں جوانی کے زمانے، آنا
کتنا دلکش تری زلفیں ہے بکھرنا رُخ پر
اور ہوا کا اُنھیں چہرے سے ہٹانے آنا!
اپنی خلوت میں لُٹاؤں گی وفا کی دولت
جب بھی خالی ہوں مُسَرَّت کے خزانے، آنا
تم سے باقی نہیں رہتا کوئی شکوے کا جواز
جب تمھیں بھول گیا وعدے نبھانے آنا