میرے ساتھ چلتے چلتے
Poet: اسلم جلالی By: اسلم جلالی, Karachiمیرے ساتھ چلتے چلتے گھبرا تو نہیں گیا
کہیں میرے خلاف کوئی بہکا تو نہیں گیا
شہرمیں ہر شخص کیوں اداس نظر آتا ہے
کہیں وہ شخص شہر سے چلا تو نہیں گیا
روشنی کیسی ہوگئی ہے بستی میں اچانک
کہیں وہ اپنے ہی گھرکو جلا تو نہیں گیا
لوگوں نے ابتو میرے پاس آنا ہی چھوڑدیا
کہِیں چراغ میری قبر کے بجھا تو نہیں گیا
ڈھونڈ رہی ہیں مقتل میں مائیں بچوں کو
کہیں نشان لاشوں کے قاتل مٹا تو نہیں گیا
سرگوشیاں کررہے ہیں گریباں چاک ہموطن
کہیں اس گلشن کو مالی ہی لٹا تو نہیں گیا
دھواں جو اٹھ رہا ہے زمیں سے آسماں تک
کہیں جاتے جاتے وہ بجلیاں گراتو نہیں گیا
More Sad Poetry






