ہائے میرے صنم کی سادگی تو دیکھو
کرکے بے وفائی پوچھتے ہیں بے وفائی کیسی ہوتی ہے
ہائے نادان صنم کی سادگی تو دیکھو
سجا کر ہنسی لبوں پر کہتے ہیں
تمہارے چہرے کی مسکراہٹ کہاں گئی
ہائے مرے نادان صنم کی سادگی تو دیکھو
ظلم پر ظلم کرکے پوچھتے ہیں
زخم ذیادہ گہرا تو نہیں ہوگیا.
ہائے میرے صنم کی سادگی تو دیکھو
چھوڑ کر جارہے ہیں اور پوچھتے ہیں
"تمہیں کہاں چھوڑ دوں".