میرے ضمیر نے روکا ورنہ میں عشق کی انتہا تک آتی رات کو آنکھوں نے بغاوت کی تھے عشق کچھہ سوچ کر خاموش رھا ورنہ زمانے میں سب کو خبر ھو جاتی