غم موت ہے کہ فکر جاناں نہ وہ سمجھا نہ دل مانا ہو لے چاہے لاکھ محتاط زمانہ جو آیا ہے پڑے گا اسے جا نا حیات کو چاہے لاکھ خدام ملیں موت کو چاہیے بس اک بہانہ میرے قاتل نے موت کی دعا مانگی یوں چھا گیا مقتل گاہ مے دیوانہ