میرے قلم کو پھر سے روشنائی چاہیے
پھر حال دل بیان کر سکوں تنہائی چاہئے
جو حوصلہ افزا ہو مگر حوصلہ شکن نہ ہو
کچھ اس طرح کی تنقید و پذیرائی چاہئے
جو مجھ کو میرے حا سے بیگانہ بنا دے
کچھ اس ادا سے اس کی کج ادائی چاہئے
جو میری محبت کو دو چند بڑھا دے
مجھ کو وفا نہیں وہ بیوفائی چاہئے
عظمٰی میں اسے بھول کے بھی بھول نہ پاؤں
بس اس کے ساتھ ایسی آشنائی چاہئے