بہتی ھوئی ھواؤں میں وہ جا کے سو گیا
دریاوں میں میرا نام وہ بہا کے سو گیا
تل تل پگھلتی رات میں تھا منتظر رہا
وہ سارے خواب میرے جلا کے سو گیا
وہ ساحلوں پے بنا کے گھروندے ریت کے
ھر ایک غم کو سینے سے لگا کے سو گیا
اپنے بدن کی کرچیوں کو سمیٹوں تو کسطرح
وہ میرے پورے وجود کو دھلا کے سو گیا
اب کیسے ھو یقیں کہ وہ آئے گا ایک بار
وعدوں پہ اپنے وہ مجھے بہلا کے سو گیا