میرے چہرے سے غم آشکارا نہیں
Poet: فنا نظامی کانپوری By: محمد علی, Quettaمیرے چہرے سے غم آشکارا نہیں
یہ نہ سمجھو کہ میں غم کا مارا نہیں
چشم ساقی پہ بھی حق ہمارا نہیں
اب بجز ترک مے کوئی چارا نہیں
بحر غم میں کسی کا سہارا نہیں
یہ کوئی آسماں کا ستارا نہیں
ڈوبنے کو تو ڈوبے مگر ناز ہے
اہل ساحل کو ہم نے پکارا نہیں
غنچہ و گل کو چونکا گئی ہے خزاں
فصل گل نے چمن کو سنوارا نہیں
غیر کے ساتھ کس طرح دیکھوں تجھے
اپنی قربت بھی مجھ کو گوارا نہیں
یوں دکھاتا ہے آنکھیں ہمیں باغباں
جیسے گلشن پہ کچھ حق ہمارا نہیں
ذکر ساقی ہی کافی نہیں اے فناؔ
بے پیے مے کدہ میں گزارا نہیں
More Sad Poetry






