میرے ہاتھوں میں فقط دوریوں کی ریکھا ہے سالہا سال ہؤے تم کو نہیں دیکھا ہے آؤ ہمہ آج ملیں توڑ کہ بندھن سارے کل کا کیا ذکر کریں کل کس نے دیکھا ہے