کہیں دیکھومیرے ہاتھوں کی لکیروں میں
کیا لکھا ہے وہ آئے گا میری تعبیروں میں
خاموش لب اور ٹھرتی سانسیں کہتی ہیں
ہم ہیں بندھے تنہائی کی زنجیروں میں
کیا ہو اگروہ میرے پاس نہیں یارو
ساتھ تو ہے دیکھو میری تحریروں میں
توڑگیا ناطہ وہ میری دنیا سے
یہ کہتے ہوئے کہ تم ہو فقیروں میں
ایسے چل رہا ہے زندگی کا سلسلہ
شامل ہو جیسے بھٹکے راہ گیروں میں
چھوڑدیا سپنوں کی دنیا میں جانا
آئو بنائیں انجم کو تصویروں میں