میں اس دنیا کو چھوڑنا چاہتا ہوں
مگر اک تخیل میں ڈوبنا چاہتا ہوں
میں اپنی سوچ سے فرار چاہتا ہوں
میں اب تھوڑا سا قرار چاہتا ہوں
میں خود فنا کے سفر میں ہوں لیکن
میں کچھ کو فنا کرنا چاہتا ہوں
میری منزل میرے سامنے ہے لیکن
کچھ فاصلہ ہے جسے ناپنا چاہتا ہوں
ہو جائے جس کے آنے سے ہر حال میں بہار
ایسا ہی میں اک موسم چاہتا ہوں