میں اس کو بے وفائی کا الزام نہ دونگی
اس بےوفا کو بے وفا کا نام نہ دونگی
پچھتانا پڑے بعد میں جس کیلئے اسے
ایسی کوئی صبح کوئی شام نہ دونگی
اس نے ادھورا رہنے دیا جس کو دانستہ
میں بھی اس فسانے کو انجام نہ دونگی
جو میری گفتگو کا مفہوم نہیں سمجھا
چپ رہ کے اب اسے کوئی پیغام نہ دونگی
عظمٰی جو ہوش و خرد سے بیگانہ بنا دے
اپنے لبوں کو ایسا کوئی جام نہ دونگی