آنکھیں نیند کی
طلب کرتی ہیں
سرخ ہو کر مجھ
سے سوال کرتی ہیں
اور پوچھتی ہیں
کیا ہیں راز
ہماری تھکن کا ؟
جانان ! میں انہیں
بتاؤں کیسے ؟
میں نیند کو
بلاؤں کیسے ؟
جو مجھ سے
روٹھ گئی ہیں
میں اسے
مناؤں کیسے؟
آنکھوں کواپنا
راز بتاؤں کیسے
جانان ! تیری یاد تھی
اور حسین لمحے تھے
چاروں طرف
میں نےہی کہا
نیند سے
بن بلائے نا آیا کرؤ
اس طرف اب وہ
روٹھ گئی ہیں
مجھ سے دور
گئی ہیں اب تم ہی
بتاؤں میں نیند کو
مناؤں کیسے؟
میں اسے واپس
بلاؤں کیسے؟
میں ان آنکھوں کو
سلاؤں کیسے ؟