میں اور میری تنہائی

Poet: Farkhanda Rizwi By: Shazia Hafeez, Attock

رات کا اک پل مجھے کہیں دور
بہت دور لے گیا
آنکھوں میں نیند نہ پھر بھی
کھلی آنکھوں میں خواب سجائے میں نے
ایک پھول کھلا تھا کہیں
شاخ پر لگا جیسے بوجھ دہراہے کوئی
وہ شاخ جھکی تو جھکتی ہی گئی
نا جانے محبت کا نشہ تھا یا مجبوری اس کی
پاس ہی بھنورا کہیں سے اک چلا آیا
پل کے لئے ٹھہرا پھول سے آنھ ملائی
چل دیا اک طرف
ایسے میں رات کا پہر بڑھنے لگا
کہیں سے ایک جگنو آ بیھٹا ہمدرد بن کر
پھول پر پڑے تھے، شبنم کے چند قطرے
آنسو سمجھ کر چن لئے اس نے
پھر سنبھلنے کی دعا دی اس کو
یہ بھی ایک انداز تھا محبت
پھر رات کا پہر بھی دھیرے دھیرے بڑھتا گیا
صبح کی ہوا ساتھ ہی روشنی کی کرن لائی
پھول کا کیا ہوا
شبنم ہوئی رخصت سورج کی کرن کے ساتھ
پھول نہ بے وفائی سہہ پایا ان رشتوں کی
پھر بکھر گیا اس ہوا کے سنگ سنگ
میں نا دیکھ پائی تماشہ اس جدائی کا
پلٹی جو میں تو میرے سنگ بھی کوئی نہ تھا
نہ نیند میری نہ خواب میرا
بس میں اور وہی میری تنہائی تھی

Rate it:
Views: 662
01 Jul, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL