Add Poetry

میں اور میری تنہائی

Poet: Farkhanda Rizwi By: Shazia Hafeez, Attock

رات کا اک پل مجھے کہیں دور
بہت دور لے گیا
آنکھوں میں نیند نہ پھر بھی
کھلی آنکھوں میں خواب سجائے میں نے
ایک پھول کھلا تھا کہیں
شاخ پر لگا جیسے بوجھ دہراہے کوئی
وہ شاخ جھکی تو جھکتی ہی گئی
نا جانے محبت کا نشہ تھا یا مجبوری اس کی
پاس ہی بھنورا کہیں سے اک چلا آیا
پل کے لئے ٹھہرا پھول سے آنھ ملائی
چل دیا اک طرف
ایسے میں رات کا پہر بڑھنے لگا
کہیں سے ایک جگنو آ بیھٹا ہمدرد بن کر
پھول پر پڑے تھے، شبنم کے چند قطرے
آنسو سمجھ کر چن لئے اس نے
پھر سنبھلنے کی دعا دی اس کو
یہ بھی ایک انداز تھا محبت
پھر رات کا پہر بھی دھیرے دھیرے بڑھتا گیا
صبح کی ہوا ساتھ ہی روشنی کی کرن لائی
پھول کا کیا ہوا
شبنم ہوئی رخصت سورج کی کرن کے ساتھ
پھول نہ بے وفائی سہہ پایا ان رشتوں کی
پھر بکھر گیا اس ہوا کے سنگ سنگ
میں نا دیکھ پائی تماشہ اس جدائی کا
پلٹی جو میں تو میرے سنگ بھی کوئی نہ تھا
نہ نیند میری نہ خواب میرا
بس میں اور وہی میری تنہائی تھی

Rate it:
Views: 578
01 Jul, 2009
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets