جیسے نیلگوں بہتے جَھرونوں سے
باجتی ہو کوئی شنائی
جیسے کوئی اَلڑ مٹیار لیتی ہو شرما کر
جُوبن بھری آنگڑائی
جیسے پت جَھڑ میں ڈھونڈے گُُل کو
کوئی عاشقِ گلہائی
جیسے پربتوں سے کسی غزال کی
آواز ہو ٹکرائی
جیسے ماں کی آغوش میں کوئی بچہ
لیتا ہو انگڑائی
جیسے پہلے سال کی بیوہ کہ ارمانوں کی
آشکوں سے ہو رونمائی
(اسی طرح)
ایک ہی کمبل میں لیپٹ کر سو جاتے ہیں
میں اور میری تنہائی