میں اُس کی آنکھوں میں
چھوڑ آیا تھا خواب اپنے
وہ خواب جن کی تمازتوں میں
" تمام سچ تھا "
وہ خواب تکمیلِ آرزو کی نشانیاں تھے
وہ خواب میری وفا کی اُجلی کہانیاں تھے
میں سوچتا ہوں
کہ اَب کبھی چاندنی میں بھیگی ہُوئی ہوائیں
جب اُس کی آنکھوں سے
نیند کا کچھ خمار
اُس کے بدن کی خوبشو سے چُور
کوئی پیام لائیں
تو میں بھی مانگوں حساب اپنے
میں اُس کی آنکھوں سے مُسکرا کر طلب کروں
پھر سے خواب اپنے
میں اُس کو بھیجوں عذاب اپنے
وہ خواب اپنے
بچھڑتے لمحوں کی
بے صدا جلد باز رُت میں
جب اُس کے ہونٹوں کی نرم چھاؤں
مجھے جدائی کی دُھوپ دے کر
حواس کی انگلیوں سے
دامن چھڑا رہی تھی
تمام رَسموں تمام قَسموں کی جلتی شمعیں
بجھا رہی تھی