میں اُس کے ہاتھوں میں تھا ٹوٹے ہوئے شیشے کی طرح فراز بڑی اُمید تھی کہ بکھرنے نہیں دیگا بس گرایا اس ادا سے کہ سمیٹنے کی آس ہی نہ رہی