میں اپنی خاک
اپنی مٹھی میں لئے پھرتی ہوں
ہوا کی تلاش میں
جو مل جائے مجھے وہ کہیں
تو میں حوالے کر دوں اس کے
اس کی یہ امانت
پھر وہ جدھر چاہے
جہاں چاہے
اڑا لے جائے
اپنی مرظی سے اس خاک کو
بانٹ دے
اتنے زروں میں اس کو
اور پھر
ہر ذرے کو اک دوسرے سے اتنا جدا کر دے
کہ اگر
میں جو چاہوں بھی
تو سمیٹ نہ سکوں