ہزار حیلے سہی جی لگے نہ جیون میں
میں وہ زمین جو پیاسی رہی ہے ساون میں
میں اپنی کاشت کی کھیتی اجاڑ ایا ہوں
نہ میرے ہاتھ میں کچھ ہے نہ میرے دامن میں
نظر اٹھاؤں جدھر راکھ ہی نظر آئے
یہ کس نے اگ لگا دی مرے نشیمن میں
گلاب بھی ہے وہی اور وہی کلی بھی ہے
بس ایک آنکھیں ہی میری نہیں ہیں گلشن میں
یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں ہی جانا تھا
ستارے دھونڈ رہا تھا میں دستِ رہزن میں