میں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں

Poet: عابد ادیب By: مصدق رفیق, Karachi

میں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں
کہ یہ بھی کہہ نہیں سکتا میں کون ہوں کیا ہوں

انہیں خوشی ہے اسی بات سے کہ زندہ ہوں
میں ان کی دائیں ہتھیلی کی ایک ریکھا ہوں

میں پی گیا ہوں کئی آنسوؤں کے سیل رواں
میں اپنے دل کو سمندر بنائے بیٹھا ہوں

وہ میرے دوست جو ایک ایک کر کے دور ہوئے
میں ان کو آج بھی اپنے قریب پاتا ہوں

محیط کرنے کی کوشش فضول ہے مجھ کو
ندی کا چھور نہیں ہوں میں بہتا دریا ہوں

مجھی پہ پھینکے ہے پتھر جو کوئی آتا ہے
کہ جیسے میں تری کھڑکی کا کوئی شیشہ ہوں
 

Rate it:
Views: 130
27 Feb, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL