میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی بیتنا چاہتا ہوں
اُن کو کتنا پیار میں کرتا بس یہی بتانا چاہتا ہوں
کتنا اُن کو یاد کروں میں اُن کو یہ احساس نہیں
اُن کے سوا اِس زندگی میں میرا اور کوئی خاص نہیں
بس ایک بار میں گلے اُن کو اپنے گے لگانا چاہتا ہوں
میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی بیتنا چاہتا ہوں
اتنا دور کیوں آ گیا میں جانے کیا مجبوری تھی
زندگی اُن کے بنا ادھوری اُن کے ساتھ ہی پوری تھی
ایک دن لوٹ آوں گا بس یہ سمجھانا چاہتا ہوں
میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی بیتنا چاہتا ہوں
اب تو کئ عیدیں گزر گئی ساتھ کسی کا ملا نہیں
اندھیرے کمرے کے کونے میں ایک دیا بھی جلا نہیں
اِس عید کے سبھی دیۓ میں اُن کے ساتھ جلانا چاہتا ہوں
میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی بیتنا چاہتا ہوں
یہ لمبے لمبے راستے اور یہ اُونچی اُونچی عمارتیں
نہ دماغ کو کہیں سکون نہ دل کو ایک پل راحتیں
ماں کی گود میں سر رکھ کر خوابوں میں جانا چاہتا ہو ں
میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی بیتنا چاہتا ہوں
سب ہیں دوکھے باز یہاں سارے رشتے جھوٹے ہیں
کون اپنا ہے کون بیھگانہ سبھی تو ہم سے روٹھے ہیں
یہی وہ رشتہ ہے جو دل سے نبھانا چاہتا ہوں مسعود
میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی بیتنا چاہتا ہوں