میں اک عام سی لڑکی تھی
جیسے تم نے خاص بنایاتھا
جس کے دل میں خوابوں سے
اک نئی دنیا کا شہر سجایا تھا
جیسے اپنی باتوں میں الجھاء کر
تم نے جینا سکھایا تھا
جس کی بے رنگ آنکھوں میں
تم نے پیار کا کاجل لگایا تھا
جس کی نادان خواہشیوں کا
تم نے تاج پہنایا تھا
جیسے دنیا سے نکال کر
اپنے دل میں بسایا تھا
یاد کرو محبت کا سبق بھی تو
تم نے ہی مجھے پڑھایا تھا
میں نادان تتلی تھی جیسے
تم نے ہواؤں میں ُاڑنے
کا ہنر سکھایا تھا
میری پہچان تو کتنی
عام سی تھی
جیسے نیاء نام دے کر
لکی تم نے بنایا تھا
میں اک عال سی لڑکی تھی
جیسے تم نے خاص بنایاتھا