میں اک کانچ کی گڑیا
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIمیں اک کانچ کی گڑیا
ہوائے دہر کی زد میں کبھی ٹوٹی کبھی بکھری
میں وقت کی آنکھ میں ٹھہرا ہوا
بے رنگ سا آنسو
کہ جس کی منزلیں زمین کی پہنائیاں ٹھہری
میں آنگن کے درو دیوار پر ٹھہرا
اک خزاں زدہ موسم
جسے کوئ دیکھنا چاہے نہ خواہش ہو چھونے کی
میں اک کانچ کی گڑیا
میں بے رنگ سا آنسو
میں خزاں زدہ موسم
مگر، رکو ، سنو ، دیکھو
میں انسان بھی تو ہوں
میرے احساس کے زخمی بدن کو نرم لفظوں کا
مرہم دو
میرے بے رنگ ہاتھوں کو کبھی تو کوئ رنگ دے دو
محبت نہ سہی
مگر اتنا ہی کردو تم
فقط اعتبار کا اک لازوال پل مجھے دے دو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






