میں اک ہوا ہوں مجھے کیسے روک پاؤ گے
میں چل ہی دوں گا عبث مجھ سے دل لگاؤ گے
سمندروں پہ ، پہاڑوں پہ ہے گزر میرا
سفر طویل ہے تم تھک کے لوٹ جاؤ گے
ہوا ہے آندھی بھی اتنا خیال کر لینا
ہوا کی چاہ میں گھر کو بچا نہ پاؤ گے
تمھیں وفا نہ ملے گی کبھی زمانے سے
وفا کے نام پہ کب تک فریب کھاؤ گے
زباں کو شعلہ بنا لو یا خود کشی کر لو
یوں بار زیست بھلا کب تلک اٹھاؤ گے
ہنسی ہو پھیکی تو چھپتا کہاں ہے درد کوئی
یہ ہو گا اور عیاں یوں جو مسکراؤ گے