اپنے سفر کا انجام دیکھ رہا ہوں
خود کو ہوتے ناکام دیکھ رہا ہوں
قلم سے اپنی دوستی عارضی ھے اب
لکھا سارا اپنے بے دام دیکھ رہا ہوں
کوئی قدر نہیں ھم سوں کی زمانے میں
یعنی نا امیدی اسد ہر گام دیکھ رہا ہوں
میں ایک شاعر ہوں بد قسمتی سے اپنی
اور خود کو ہوتے گمنام دیکھ رہا ہوں