نہیں ! میں تم سے کوئی
گلہ کوئی شکوا
نہیں کرتی ہوں
جبکہ قصور تو
میرا تھا
جرم تو میرا تھا
تم نا گھبراؤ
میں تم پے کوئی سزا
عائد نہیں کرتی ہوں
میں تو بس
بھول گئی تھی
دستور دنیا کو
بے بنیاد
رسموں کو
چھوٹی قسموں کو
موسم کی طرح
بدلتے لوگوں کو
ہاں ! یاد ہیں مجھے
کہا تھا تم نے
نا کرؤ محبت کہہ
رونا پڑے گا
یادوں کے
لہوں میں خود کو
ڈوبنا پڑیے گا
یہاں کوئی کرتا نہیں
وفا تمہیں تنہا ہی
تڑپنا پڑے گا
شاید میں
بھول گئی تھی
تیری باتوں کو
ہاں ! میں بھول گئی تھی
تیری باتوں کو