میں بھٹک رہا ہوں مجھ کو کوئی راستہ دکھا دے
میرے راہ نما اب مجھ سے میرا مہرباں ملا دے
تنہا مسافتوں کے طویل سفر کا سلسلہ جاری ہے
کوئی راہ بر ملا دے کوئی کارواں دکھا دے
شب ہجر کی ظلمت سے جو سیاہ پڑ گیا ہے
اس رو سیاہ کو نور کا جلوہ ذرا دکھا دے
اے راہ کے مسافر اب تو سکوں میں آ جا
اب تو کسی مکان کا دروازہ کھٹکھٹا دے
عظمٰی اگر تجھے کوئی دیوانہ نظر آئے
پروانہ سمجھ کر اسے شمع کوئی جلا دے