میں بے وفا نہیں

Poet: IMTIAZ SHARIF IMTIAZ By: RAAZ BHANEWALI, SIALKOT

نہ ٹوٹ کے مجھے پیار کر میں مہمان ہوں دو دن کا
نہ عشق میں خود کو گرفتار کو میں مہمان ہوں دو دن کا

میری منزل ہے یہ نہ راستہ تجھے خدا کا ہے واسطہ
میری باتوں کا اعتبار کر میں مہمان ہوں دو دن کا

بازوؤں پہ سر رکھ کوئی سلائے گا نہ شرارتوں سے بہلا ئے گا
نادان صنم خود کو سمجھدار کر میں مہمان ہوں دو دن کا

پردیسی ہوں پردیس میرا نصیب ہے ہمارا بچھڑنا بہت قریب ہے
نہ صلیب ہجر پہ خود کو سوار کر میں مہمان ہوں دو دن کا

میں بے وفا نہیں مگر مجبوری ہے تیرا شہر چھوڑنا بہت ضروری ہے
پیارے تو ضد بھی چاہے ہزار کر میں مہمان ہوں دو دن کا

جاتے جاتے کوئی انعام دے مجھے زہر دے یا جام دے
مجھے اتنا تو قرض دار کر میں مہمان ہوں دو دن کا

یہ آخری اپنا میل ہے پھر ملن ہو نہ ہو تقدیر کا کھیل ہے
جی بھر کے امتیاز کا دیدار کر میں مہمان ہوں دو دن کا

Rate it:
Views: 716
19 Jan, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL