گر خاک ہوں تو پھر میں بکھر کیوں نہیں جاتا
اور پھول ہوں تو پھر میں نکھر کیوں نہیں جاتا
اُس کو بھی میرے نام سے نفرت ہی ہے اگر
پھر اُس کے لب سے میرا ذِکر کیوں نہیں جاتا
اُس کو بھی میری قُربت گوارا نہیں اگر
اُس سے ہی پوچھ لو وہ بچھڑ کیوں نہیں جاتا
چل تُو ہی بتا دے گر انجم ہے بے وفا
تو تیری دُعاوں سے مر کیوں نہیں جاتا