میں تمہارے فسانے میں داخل ہوئی

Poet: Samina Raja By: Dani, Lahore

میں تمہارے فسانے میں داخل ہوئی
شام کی ملگجی روشنی
راستوں کے کناروں پہ پھیلی ہوئی تھی
فضا، زندگی کی اُداسی سے لبریز اور زرد تھی
دُور تک ایک نیلے تسلسل میں بہتی ہوئی نم ہَوا
سرد تھی
آسماں نے زمیں کی طرف سر جُھکایا نہیں تھا
ابھی اختِرشام نے اپنا چہرہ دِکھایا نہیں تھا
کہ جب میں نے بیکار دنیا کے ہنگام سے اپنا دامن چُھڑایا
دلِ مضطرب کو دِلاسا دیا
آگے جانے کی جلدی میں
جنگل پہاڑ اور دریا
کسی کو پلٹ کر نہ دیکھا
کہیں وقت کی ابتدائی حدوں پر کھڑے
اپنے پتھریلے ماضی کی جانب
بس اک الوداعی اشارہ کیا
خواب کا ہاتھ تھاما
نئے عزم سے سر کو اُونچا کیا
اور تمہارے فسانے میں داخل ہوئی
شام کی ملگجی روشنی راستوں کے کناروں پہ
اُس پَل تھمی رہ گئی
زندگی کی اُداسی سے لبریز ساری فضا
دم بخود
اور ہَوا اپنے پاؤں پہ جیسے جمی رہ گئی
 

Rate it:
Views: 424
27 May, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL