میں تنہا نہیں ہوں ساتھ غموں کا لشکر ہے
غم ہیں زیادہ اورمیری چھوٹی سی چادرہے
کوئی ہمدم نہ ساتھی نہ ہی کوئی دلبر ہے
اسی سوچ میں گم ہوں کہ یہ کیساسفرہے
کاش میں اپنے ہاتھ کی لکیریں مٹا سکتا
اگر توساتھ نہیں کس کام کاایسامقدر ہے
تم جس جیل کہ کنارےچھوڑ گئےتھے
آج بھی وہیں تمہارامنتظر اصغر ہے