میں تیرے انتظار میں پاگل اور تو مصروف زماں رہتا ہے
تیرا خیال میرے ذہن میں خواہ مخواہ رہتا ہے
حوروں کی بستی میں سب سے پیاری حور ہو تم
کیا وہاں کوئی انسان رہتا ہے
اور جو دیکھ لیتا ہے ایک جھلک تجھے
وہ بیچارہ پھر تو بے جان رہتا ہے
مجھے مکمل مٹا کر نہیں گئے تم
میری گردن پہ دیکھو ایک نشان رہتا ہے
اے خدا مجھ سے چھین لیا ہے سب کچھ اور وہ بھی چھین لیا
کیا اب بھی کوئی امتحان رہتا ہے