میں جو کہنے کو ایک شاعر ہوں
سب سمجھتے ہیں لفظ کار ہوں میں
اپنے ہر لفظ سے بیزار ہوں میں
اتنے کم زور ہیں الفاظ مرے
بارِاحساس اٹھا نہیں سکتے
میرے زخموں کو زباں دیتے نہیں
میرے جذبے دکھا نہیں سکتے
لفظ
یہ لفظ
مرے گونگے لفظ
میری مجبوری بتا سکتے نہیں
بات منواؤں کسی سے کوئی
میرے لفظوں کی یہ اوقات کہاں
بے وقعت لفظ مِرے
میری طرح
کوئی مانے گا مری بات کہاں
لفظ یہ دل میں اترتے ہی نہیں
صرف آنکھوں سے گزرجاتے ہیں
دل سے بے چارے گزرتے بھی نہیں
اب مجھے اپنے ہر احساس سمیت
چُپ کے ساگر میں اترنا ہوگا
ہیں کسی کام کے یہ میرے لفظ؟
میرے الفاظ کو مرنا ہوگا