میں جہاں میں اس طرح زندہ رہا
زندگی بھر خود سے شرمندہ رہا
تجھ سے مل کر بھی طبیعیت ہے اداس
کیا خبر میں کس کا جوئدہ رہا
لکھتا میں کس کس کے غم کی داستان
میں تو خود اپنا ہی نمائندہ رہا
اپنے گیتوں میں بھرے دنیا کے غم
نغمہ ہنسی کا سازندہ رہا
میں تو ہوں منیر وہ نجم سحر
ڈوب کر شب میں جو تابندہ رہا