میں اب محبت کرنے سے ڈرتی ہوں
میں اب دل لگانے سے ڈرتی ہوں
اے صباء کی طرح آنے والے شخص
تیرا نام تنہائی میں لینے سے ڈرتی ہوں
اب تو مدت ہوئی تو چلا گیا میری راہوں سے
جن راہوں میں تو ساتھ تھا ان راہوں کو تکنے سے ڈرتی ہوں
مجھ سے پوچھتے ہیں یہاں سب کیوں ڈر گی اتنا
میں اپنے ڈر کی وجہ چھپانے سے ڈرتی ہوں
رسوائی، بدنامی، بےوفائی
اب یہ تحفے لینے سے ڈرتی ہوں