میں درد کا قصہ ہوں تو راحت کا نغمہ
جہاں دونوں کا سنگم ہو نہیں ایسا کوئی رستہ
تم پھول ہو گلشن کا میں پت جھڑ کا موسم
تیری آنکھ میں جگنو ہیں میری آنکھیں ہے پرُ نم
یہ ریت پرانی ہے یا فیصلہ قسمت کا
میں درد کا قصہ ہوں تو راحت کا نغمہ
تم دور رہو مجھ سے قربت سے بچو میری
کہیں روٹھ نہ جائے یہ معصوم ہنسی تیری
دل سوز خزاؤں سے کیوں رکھتے ہو ناطہ
میں درد کا قصہ ہوں تو راحت کا نغمہ
بات جو دل کی ہے دل میں ہی رہنے دو
ہونٹو ں پہ لا کر تم نہ جان کے دشمن ہو
پل پل کا ہے جینا پل پل کا ہے مرنا
میں درد کا قصہ ہوں تو راحت کا نغمہ
انجا م کا ڈر کس کو جب بات ہو الفت کی
آنکھوں میں روشن ہےاب آنچ محبت کی
کہیں چین نہیں ملتا ،ہے جب سے دل ہارا
میں درد کا قصہ ہوں تو راحت کا نغمہ