میں زمیں تا آسماں وہ قید آتش دار میں
دھوپ رشتہ بن گئی سورج میں اور انسان میں
میں بہت دن تک سنہری دھوپ کا آنگن رہا
ایک دن پھر یوں ہوا شام آ گئی دالان میں
کس کے اندر کیا چھپا ہے کچھ پتا چلتا نہیں
تیل کی دولت ملی ویران ریگستان میں
شکل صورت نام پہناوا زباں اپنی جگہ
فرق ورنہ کچھ نہیں انسان اور انسان میں
ان نئی نسلوں نے سورج آج تک دیکھا نہیں
رات ہندوستان میں ہے رات پاکستان میں