میں سوچتی ہی رہی وہ پوچھتا ہی رہا
Poet: Dr. Shakira Nandini By: Dr. Shakira Nandini, Portoاس نے مجھ سے پوچھا
علم کیسے ملے؟
میں نے کہا
کوشش سے
اس نے کہا
عمل کیسے ہو اس پر؟
میں نے کہا
نیت سے
اس نے کہا
نیت کیسے بنے ؟
میں نے کہا
ارادوں سے
اس نے پوچھا
ارادے کیسے بنیں؟
میں نے کہا
نیت کے خالص ہونے سے
اس نے کہا
نیت خالص کیسے ہو ؟
میں چپ رہی
کہ کیا بولوں
مال کے خالص ہونے سے بولوں
عبادت کے خالص ہونے کو لکھوں
شخصیت کی تعمیر کے خالص ہونے کو
سوچ کے خالص ہونے کو لکھوں نفس سے
یا نفسیات کے خالص ہونے کو لکھوں فحاشی سے
اپنی معاشرت یا معیشت کو خالص لکھوں غبن سے
یا عبادات کے خالص ہونے کو لکھوں فائدے سے
پھر یوں ہوا کہ چپ طوالت پکڑ تی گئی
میں سوچتی ہی رہی وہ پوچھتا ہی رہا
یہاں تک کہ نا خالص عمر کی مدت تمام ہوئی۔
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






