میں شعر کہتی ہوں
مگر اداس تو نہیں ہوں
سب کے ساتھ بیٹھی ہوں
مگر اس کے ساتھ تو نہیں ہوں
ٹوٹے دل کی مالک ہوں
مگر نم آنکھوں کی مالک تو نہیں ہوں
میں شکایات کا ٹوکرا لیے پھرتی ہوں
مگر شکایت گزار تو نہیں ہوں
میں ویسے توبہت بولتی ہوں
مگر آج کچھ بول پا رہی تو نہیں ہوں
میں جس دغاباز کو ڈھونڈ رہی ہوں
کہیں اس ہی کے ساتھ تو نہیں ہوں