Add Poetry

میں صاف گرد سے یوں دل کا آئینہ رکھوں

Poet: By: Tariq Baloch, hub chowki

میں صاف گرد سے یوں دل کا آئینہ رکھوں
کسی سے کو یہ شکایت نہ کچھ گلہ رکھوں

قدم بڑھاتے چلا جارہا ہوں میں پھر بھی
اگرچہ کوئی بھی منزل نہ راستہ رکھوں

مجھے جہاں سے نہ اہل جہاں سے کوئی غرض
میں صرف تجھ سے تیرے غم سے واسط رکھوں

ہے اب تو جشن چراغاں کی ایک ہی صورت
بحال پلکو پے آشکوں کا سلسلہ رکھوں

میں صحن دل میں کھلاؤں گلاب زحموں کے
خزا میں فصلٍ بہاراں سے رابطہ رکھوں

ہزار غم ہیں مسَلسل میرے تعا قب میں
یہ میرا ظرف کہ میں پھر بھی حوصلہ رکھوں

زباں پہ اور ہو کچھ دل میں اور کچھ حسرت
دل و زبان میں کیوں اتنا فاصلہ رکھوں

Rate it:
Views: 391
11 Dec, 2010
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets