خوشی کی ہے مجھے عادت میں غم میں مسکراتا ہوں
میں رونے کی بجائے درد میں بھی گنگناتا ہوں
پرانی یاد سے جب بھی مجھے تکلیف ہوتی ہے
میں اپنے آپکو روتے ہوئے اکثر ہنساتا ہوں
خودی کو دوش دیتا ہوں خودی بدنام ہوتا ہوں
یوں تیری بے وفائی کو زمانے سے چھپاتا ہوں
نہ تجھ کو دیکھ لے دنیا میری قربت کے سائے میں
وجہ بس ہے یہی جو خواب میں تجھکو بلاتا ہوں
جہاں وہ چھوڑ کر مجھکو قبر میں دفن ہے تنہا
میں اپنے آپکو احسن وہاں لے جا نہ پاتا ہوں