میں فرار ھوتی ھوئی عمر کہاں سے لاؤں
Poet: ا ے ایس عارف By: ا ے ایس عارف, Mississaugaوہ خوشی کے لمحوں کو کہاں ٹھرا دیکھا
جیسے ٹوٹے ستاروں کو کبھی گزرا دیکھا
میں فرار ھوتی ھوئی عمر کہاں سے لاؤں
میں نے ہر سانس پر اس وقت کا پہرا دیکھا
میر ے درد کا مرھم یہ وقت نہیں ھے
میں نے ھر روز اس زخم کو گہرا دیکھا
آج وقت نے اپنوں سے بہت دور کیا
لیکن دور ستاروں کو بھی بکھرا دیکھا
اور وقت کے ھا تھوں میں کھلونا بن کر
اندھیروں میں بٹھکتے ھوئے ایک صحرا دیکھا
یہ وقت ھے پر وقت کی آواز سنے کون
یہاں راھئ کو ھر گام پر بہرا دیکھا
یہ دنیا کی بھلا کیسی فضا ھے عارف
اتنے اپنوں میں اپنا نا کوئی چہرا دیکھا
میں فرار ھوتی ھوئی عمر کہاں سے لاؤں
میں نے ہر سانس پر اس وقت کا پہرا دیکھا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






